کرکٹر بابراعظم کی کہانی زیرو سے ہیرو تک کا سفر

دوستوں اس آرٹیکل میں آپ کو کرکٹر بابراعظم کی کہانی زیرو سے ہیرو تک کا سفر بتائیں گے۔ دوستو کون جانتا تھا کے لاہور کی گلیوں میں کرکیٹ کھیلنے والا ایک لڑکا ایک دن دنیائے کرکٹ کا بادشاہ بنے کا جس کے پاس کرکیٹ کٹ خریدنے کے پیسے بھی نہیں تھے ایک دن پاکستان کرکیٹ ٹیم کا کپتان بن جائے گا۔

کرکٹر بابراعظم کی کہانی

بابر اعظم 15 اکتوبر 1994 کو لاہور میں پیدا ہوئے تھے ان کا بجپن لاہور کی گلیوں میں ٹیپ بول کرکیٹ کیھلتے ہوئے گزا انہیں کرکیٹ کھیلنے کا شوق اپنے کزن کامران اکمل اور عمر اکمل کو دیکھ کر ہوا تھا بابر اعظم کے والد اعظم صدیقی نے انہیں کرکیٹ کھیلنے سے کبھی نہیں روکا بلکہ وہ اپنے بیٹے کو ایک دن پاکستان کرکیٹ ٹیم کے لیے کھلتا ہوا دیکھنا چاہتے تھے۔

کرکٹر بابراعظم کا کرکٹ سے لگائو

دوستوں یہ2007 مین جب ساتھ افریقہ کی ٹیم لاہور قذافی اسٹیڈیم میں کھیلنے آئی تھی بابر اعظم نے اپنے کسی رشتےدار کی مدد سے اس میچ میں بول پکر بوائے کی جوپ حاصل کرلی۔ بابر اعظم باؤنڈری کے پاس کھڑے ہو کر پلیئرس کو بول پکڑا کر دیے تے تھے۔ بابر اعظم نے اپنے والد سے خواہش ظاہر کی کے وہ کوئی کرکیٹ اکیڈمی جوائن کرنا چاہتے ہیں۔ مگر ان کے گھر کے حالات اتنے اچھے نہیں تھے کے وہ ایک اچھی کرکیٹ کٹ خرید سکے۔ بابر کے والد گھڑیاں ٹھیک کرنے کا کام کرتے تھے کرکیٹ کٹ بہت مہنگی ہوتی ہے۔

لیکن ان کی والدہ نے گھر کے خرچ سے جوڑے ہوئے اپنے تین ہزار روپے بابر اعظم کو دے دیے۔ دوستوں بڑی

بابر اعظم کا انٹرنیشنل کیریئر

پہر 2015 میں بابر اعظم کو پاکستان ٹیم کے لیے بی سیلکٹ کرلیا گیا انہوں نے زمبابوے کے خلاف اپنا پہلا انٹرنیشنل میچ کیھلا اس میچ میں بابر اعظم کی بیٹنگ بہت دیر سے آئی لیکن پھر بی انہوں نے اس میچ میں 54 رنس اسکور کیئے۔ دوستو 2016 میں بابر اعظم نے ویسٹ انڈیز کے خلاف سنچری اسکور کی اور پھر بابر اعظم نے پیچھے مڑ کر نہیں دیکھا۔ دوستو اس وقت بابر اعظم پاکستان کرکیٹ ٹیم کے کپتان ہیں۔ لاہور کی گلیوں میں کرکیٹ کیھلنے والے بابر اعظم نے بہت مشکلات دیکھیں لاکھوں لڑکوں میں پاکستان کرکیٹ ٹیم تک پھچنا آسان کام نہیں تھا۔

بابر اعظم ہمارے لئے مسال

دوستو یہ کہانی تھی پاکستان ٹیم کے کپتان بابر اعظم کی کہ وہ ایک غریب خاندان سے ہوکر بھی پاکستان ٹیم میں اپنی جگہ بنا کر پاکستان میں اپنا اپنے خاندان کا اور پاکستان کا نام سر فخر سے بلند کر دیا۔ دوستو ہیں بھی چاہیے کہ ہم جس بھی شعبے میں ہوں اس کو اپنی محنت کے بل بوتے پر اس کام میں اعلی مقام بنائیں۔ مجھے امید ہے کہ آپ کو مظھر ٹی وی کا یہ آرٹیکل بہت کچھ سکھا گیا ہوگا۔

Leave a Comment