کرکٹر نسیم شاھ کی کہانی

 آج کی اس پوسٹ میں آپ پاکستان ٹیم کے فاسٹ بولر 2022 کی سب سے معروف شخصیت کرکٹر نسیم شاھ کے بارے میں ہے۔ کہ پاکستان کی فخر کرکٹر نسیم شاھ کیسے اپنی محنت سے آج پاکستان کرکٹ ٹیم کا سب سے بہترین فاسٹ بولر بنا۔ آئیے مزید پڑھتے ہیں مظھر ٹی وی کی رپورٹ۔

پاکستانی کرکٹر نسیم شاھ کی کہانی

Cricketer naseem shah smiling pic

نسیم شاہ 15 فیبروری 2003 کو لور دیر میں پیدا ہوئے تھے ان کا تعلق ایک پشتون فیملی سے ہے. نسیم شاہ کو بچپن سے ہی کرکیٹ کھیلنے کا جنون تھا لیکن ان کے والد کو ان کا کرکیٹ کیھلنا بلکل بھی پسند نہیں تھا وہ یہ چاہتے تھے۔ کے نسیم اپنی تعلیم کی طرف توجہ دے یا پھر ملک سے باہر جا کر کوئی نوکری کرے۔ لیکن نسیم شاہ اپنے والد کے ڈانٹا اور مار پیٹ کے باوجود چوری چھپے کرکیٹ کیھلا کرتے تھے۔ ایک دن نسیم شاہ ایک کرکیٹ میچ کی وجہ سے گھر دیر سے پہنچے تھے۔ ان کا خیال تھا کہ ان کے والد سو چکے ہوں گے۔ لیکن ان کے والد تو دروازے پر کھڑے تھے۔ ان کا گھر آنے کا انتظار کر رہے تھے گھر پہنچتے ہی نسیم شاہ کے والد نے ان کی پٹائی لگائی۔ لیکن والد کی پٹائی کے بعد میں بھی ان کا کرکیٹ سے لگاؤ کم نہیں ہوا۔ یہاں نسیم کی والدہ ان کی سب سے بڑی سپورٹر تھی۔ ان کے بڑے بھائی بی ان کا بہت ساتھ دیا کرتے تھے۔

کرکٹر نسیم شاھ

Pakistani cricketer naseem shah old pic

دوستوں نسیم شاہ اپنے اسکول میں اپنی بولنگ کے ہوالے سے کافی مشھور تھے۔ ان کا بولنگ ٹیلنٹ دیکھ کر ان کے ٹیچر اور دوستوں نے انہیں کوئی کرکیٹ اکیڈمی جوائن کرنے کا مشورہ دے دیا۔ لیکن لور دیر میں کرکیٹ کیھلنے کے اتنے مواقعے نہیں تھے۔ اور اسی لئے نیسم شاہ کسی کرکیٹ کلب میں کرکیٹ سیکھنے کے لئے کہیں اور جانا چاہتے تھے۔

نیسم شاھ کے اس فیصلے پر ان کی والدہ اور ان بڑے بھائی نے ان کا بھرپور ساتھ دیا۔ اور آخر کار ان کے والد نے بھی انہیں لور دیر سے لاہور جانے کی اجازت دے دی۔ اور نسیم شاہ اپنے بڑے بھائی کے ساتھ لاہور آگئے دوستوں یہاں آ کر انہوں نے عبدلقادر کرکیٹ اکیڈمی میں داخلہ لے لیا۔ اس وقت ان کے گھر کے حالات اتنے اچھے نہیں تھے۔ وہ اس اکیڈمی کے اخراجات آٹھا نہیں سگتے تھے۔ لیکن ہمارے لیجنڈڑی کرکیٹ مرحوم عبدلقادر نے ان سے کوئی پیسے نہیں لیے۔ بنا کسی فیس کے انہیں ٹریننگ دینا شروع کر دی۔

Pakistani cricketer naseem shah with dad

دوستوں کچھ عرصے کے بعد نسیم کو انڈر سکسٹین ڈومشٹک ٹونامیٹ میں کیھلنے کا موقع مل گیا۔ اس ٹورنامنٹ میں نیسم نے صرف 8 میچز میں 32 ویکیٹس حاصل کرکے سب حیران کردیا۔ اس کے بعد نیسم شاہ نے انڈر نائنٹین کرکٹ میں بی اپنی جگہ بنا لی۔ 2018 میں انہیں ڈومشٹک لیول پر بھی کیھلنے کا موقع مل گیا۔ نومبر 2019 میں انہیں پاکستان ٹیم میں شامل کرلیا گیا نسیم شاہ آسٹیرلیا چلے گئے۔ جہاں انہوں نے آسٹریلیا کے خلاف اپنا پہلا ٹیسٹ میچ کھیلنا تھا۔

اس وقت نسیم شاہ عمر صرف 16 سال تھی۔ انہوں نے میچ سے پہلے سوچا تھا کے یہ میچ اپنی والدہ کے نام کریں گے۔ لیکن بد قسمتی سے میچ سے صرف ایک رات پہلے نسیم شاہ کی والدہ کی ہاٹ آٹیک کی وجہ سے وفات ہو گئی۔ ان کی کرکیٹ کیھلنے کی سب سے بڑی وجہ ان کی والدہ ہی تھی۔ وہ اپنے بیٹے کو پاکستان کے لیے کیھلتے ہوے نہیں دیکھ سکی۔ دوستوں نسیم شاہ صرف 16 سال کے تھے یہ ٹوٹ چکے تھے۔ اور اگی صبح انہوں نے اپنا پہلا میچ بھی کیھلنا تھا۔ ان کے والد نے ایک انٹرویو میں بتایا تھا کے کرکیٹ کے بارے میں کچھ نہیں جانتا تھا۔ لیکن آج مجھے فخر ہو رہا ہے کے میرے بیٹے کو دنیا میں اتنی عزت مل رہی ہے۔ نسیم شاہ کا لوور دیر سے پاکستان کرکیٹ ٹیم تک کا یہ سفر انتہائی حیرت انگیز ہے۔

یہ تھی پاکستانی کرکٹر نسیم شاھ کی کہانی۔

ہم امید کرتے ہیں کہ پاکستان ٹیم کے فاسٹ بولر نسیم شاھ کی کہانی دلچسپ لگی ہوگی۔ اللہ ہمارے نوجوانوں کو اسی طرح اپنے ملک کے۔

Leave a Comment